اشک

Poet: azharm By: Azhar, Doha

اشک
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
جو نہ کہنا ہو
وہ کہ جاتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں

یہ ضروری بھی نہیں ، دکھ ہو
سکھ میں
بیٹھ پلکوں پہ یہ لہراتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں

دل کی دنیا پہ حکومت ان کی
یہ وجہ ہے کہ
یہ اتراتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں

میری پلکوں پہ لرزتے اکثر
کیا بگاڑے گا؟
یہ فرماتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں

ان کو پی لوں تو تباہی اظہر
اور نکلیں تو؟
غضب ڈھاتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
 

Rate it:
Views: 496
25 Mar, 2012