کوئی تھا جو تیرا انتظار کرتا تھا
مدحوشی کے عالم میں ہر روز آئیں بھرتا تھا
دل میں کتنی محبت تھی اُس کے پرکہنے سے ڈرتا تھا
چھُپ چھُپ کے وہ اکثر تیری گلیوں سے گزرتا تھا
تم نے تو اک بار بھی نہیں دیکھا اُس کو شاعر
جو تیری راہوں میں ہرپل جانثار کرتا تھا۔