شام ڈھلے جب پنچھی اپنے آشیانوں کو لوٹ جائے
سورج آکاش کی اور چھپ جائے
چاند آنکھیں کھولے اور مسکائے
جگنوں پھو لوں سے اٹکھیلیاں کرے
ستارے نیلے امبر کی مانگ سجائے
باد صبا کے جھونکے خوشبو سے باتیں کرے
سمے کے اس پل مجھے اپنی بانہوں کے حصار میں لینا
میری زلفوں سے کھیلنا
میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کا جام بخشنا
اور پھر دھیرے مدھم سے لہجے میں
اپنی محبت کا اظہار کرنا
اقرار کرنا اور کہ دینا میں تمھارا ہوں