الوداعی ملاقات
Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgaryہے مجھے یاد اب بھی وه ساون کی رات
تهی وه تجه سے میری الوداعی ملاقات
عکس ثبت ہے پتلیوں میں ابھی تک تیر
رلایا تها مجھے تیری بے کسی نے بارہا بار
بس وه اک زخمی نظر،شکستہ دل
برسی تهی میرے دل پر برسات کی باڑ
اک سناٹا سا گونجتا رہا ہم دونوں کے بیچ
پلٹ کر نہ پهر دیکھا تو نے مجھے اک بار
مجھے یاد ہے اب بھی وه تجھ سے بچھڑنے کی رات
بیٹهے بیٹھے چونک جاتی ہوں میں اکثر
پتا نہیں کیوں ہوتا ہے گماں تیری آمد کا بارہا بار
یہ میری سکون سے ہے کیسی لڑائی؟
آتی کیوں نہیں نیند مجھے ساری ساری رات؟
More Love / Romantic Poetry






