شام و سحر وہ میری راہ تکتی تو ہوگی
اننتظارمیں بیقراری بڑھتی بھڑتی توہو گی
جیسےمیں اس کی یادمیں بیقرارہوں
ویسےوہ میری یاد میں تڑپتی توہوگی
سارادن سہیلیوں کہ ساتھ گزرتاہوگا
رات کو ہجر کی آگ میں جلتی توہوگی
عید کےدن اپنے گھر کی بام پر جا کر
بار بار وہ میری راہ تکتی تو ہوگی
وہ باتیں جو ہمارےدرمیاں ہوتی تھیں
انہیں یاد کرکہ وہ ہنستی تو ہو گی
جب اسے اصغر کا خیال آتا ہو گا
پھر وہ بنتی سنورتی تو ہو گی