کئی سالوں سے کسی کا انتظار کرتے کرتے
کیا بتایئں ہم جی رہے ہیں مرتے مرتے
تیری یاد میں رو رو کر اب یہ حال ہے
تھک گے ہیں روز ہائیں بھرتے بھرتے
میرے دل میں تجھےپانے کی تمنا جاگی ہے
ذرا دیر لگی ہے تیری الفت کو سمجھتے سمجھتے
اب آہوں کو چھپا لیتے ہیں مسکراہٹوں میں
آخر ہم سنبھل ہی گے ہیں سنبھلتے سنبھلتے
ہم نا بدلےہیں نا ہی بدلیں گے کبھی
انہیں تو ذرا دیر نا لگی بدلتے بدلتے