وقتِ رخصت آنکھ بھی ہے اشکبار
دل بھی پیہم رو رہا ہے زار زار
ایک دُزدیدہ تبسم کی ادا
کاشف ِ رازِ محبت پر نثار
باعثِ تسکین اُن کی اک نظر
جس سے قلبِ مضطرب کو ہے قرار
ایک مقصد زندگی کو مل گیا
اب رہے گا دل کو اُن کا انتظار
کہہ دیا فیصل ؔ نے اپنا حالِ دل
اب نہیں ہے دل پہ اُس کو اختیار