انفاس ابھی

Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quetta

غیر موجود کوئی تھا تو مرے پاس ابھی
چھوڑے جاتا ہے جو رخسار پہ انفاس ابھی

دل پذیری تری پازیب کی ہے رقص کناں
اور سارنگی مجھے ہجر کی ہے راس ابھی

میری خلعت کو ترا بخشا ہؤا ہے اعزاز
ناچتی رہتی ترے قرب کی ہے باس ابھی

شاہ زادوں نے مرے ہاتھ پہ بیعت کی ہے
سر فرازی کا مجھے ہوتا ہے احساس ابھی

حل طلب کوئی معمّہ ہے محبت کا قدیم
دل زدوں کا چلو بلواتے ہیں اجلاس ابھی

فصل بوئی ہے فسادوں کی، طلب امن کی ہے
جو اگائی ہیں، وہی پاؤ گے اجناس ابھی

خوش کلامی کا یہ آفاق سے اترا ہے صلہ
کھانے لگ جائے گا ہم زاد مرا ماس ابھی

ایک افلاس کا مارا ہے تو دوجے کے لیئے
ڈھیر لگ جائیں اشارے پہ ہی الماس ابھی

حق اگر پایا ہے اسنادِ فضیلت کا رشیدؔ
باعثِ طرۂِ دستار ہے لکھ پاس ابھی
 

Rate it:
Views: 129
07 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL