ان دنوں کسی کی محبت کا اسیر ہوں میں
وہ میری رانی ہے اس کا وزیر ہوں میں
جو کسی کہ پیار میں جل کے راکھ ہو گیا
ایسا ایک جلا ہوا شریر ہوں میں
مجھے دنیا کی دولت سے بھلا کیا لینا
پیار کی دولت مانگنے والا فقیر ہوں میں
میری خوابوں میں ایک پری جال آ کر کہتی ہے
کہ اس کہ خوابوں کی تعبیر ہوں میں
ابھی صبا آ کر انہیں مسمار کردے گی
سمندر کنارے جو تاج محل کرتا تعمیر ہوں میں
کاش چپکے سے کوئی میرے کان میں کہے
اصغر تو میرا رانجھا تیری ہیر ہوں میں