ان کی خفائی نہ سمجھ سکی کہ وفا کیا تھی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiان کی خفائی نہ سمجھ سکی کہ وفا کیا تھی
پھر آرزو کو پوچھو تمہاری منشا کیا تھی
تو ساخت راہوں سے چلتا بھی آیا
لیکن تیری زندگی کی مدعا کیا تھی
میں ایک مرہم کیلئے بھی مرچکا ہوں
میرے جیون کو بھی اور دعا کیا تھی
چھوڑو اداؤں کو کوئی کردار تو سنبھالیں
اُن کی آنکھ میں بسی رہی آشا کیا تھی
احساس اور فکر کا ضابطہ کس کو کہیں
جو غم پہ غم اٹھے ان کی اِنشا کیا تھی
یہ عشق بھی قابل تقلید نہیں ہوتا
لیکن ہر محبت کے پیچھے استدعا کیا تھی
More Love / Romantic Poetry






