کاغذ کی کشتی کےپتوار نہیں ہوتے
غیبت کرنےوالوں کے یار نہیں ہوتے
کسی غریب کی تیماردای کوئی نہیں کرتا
اسی لیےاب ہم بیمار نہیں ہوتے
کئی باردیکھےبنامحبت ہو جاتی ہے
مگرایسےحادثے باربار نہیں ہوتے
جو لوگ طوطے کی طرح آنکھیں بدلیں
کبھی اچھےان کے کردار نہیں ہوتے
ان کی گلی کے چکر کاٹتے رہتےہیں
مگر کبھی بھی ان کے دیدار نہیں ہوتے