کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اُس نے خوشبو کی طرح میری پزیرائی کی کیسے کہہ دو کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اُس نے بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی