اُس نے سُنا تو ہے، اُسے پھر سے پُکارنا
کچھ اب کہ اور بھی لب و لہجہ سنوارنا
یہ عشق ہے یہ جام نہیں ہے شراب کا
جب زہر پی سکو تو گلے سے اُتارنا
درپیش اک سفر ہے محبت کی راہ پر
مطلوب جیتنا ہے، نہ مطلوب ہارنا
میری جگہ سے دیکھ تو منظر ہے مختلف
تُجھ کو پتہ چلے پڑے جیون گُزارنا
چل پھر سے ایک بار تُو شیطاں کو دوش دے
اظہرکبھی تو آئے گا خواہش کو مارنا