اُن لبوں پر جب ہنسی تھی۔ میں نہ تھا
ہر طرف جب چاندنی تھی میں نہ تھا
زندگی کی ہر خوشی تھی۔۔ میں نہ تھا
بے بسی بے چارگی تھی۔۔ میں نہ تھا
میں اور سایہ گیسؤے۔۔۔ خمدار کا
میرے دل کی سادگی تھی میں نہ تھا
آپ جیسے شوخ کی خواہش۔۔۔ مجھے
یہ میری دیوانگی تھی۔۔۔۔ میں نہ تھا
تھا وہ تیرے لب ہی کی کلیوں کا فیض
اِک مسلسل بے کلی تھی۔۔ میں نہ تھا
ہجر کی کالی سیاہ راتوں میں۔۔ دوست
درد تھا درماندگی تھی۔۔۔۔ میں نہ تھا
پی رہے تھے خار بھی جس کا ۔۔۔لہو
عشق کی دریا دلی تھی۔۔۔۔ میں نہ تھا
تھا کوئی قسمت کا مارا۔۔۔۔ جان ِ من
جس کی آنکھوں نمی تھی۔۔ میں نہ تھا
آپ کی دہلیز پر دم۔۔۔۔۔۔۔ توڑتی
عشق کی لا چارگی تھی۔۔۔ میں نہ تھا
چل بسا میں تو وہ آئے گھر ۔میرے
میرے گھر میں روشنی تھی میں نہ تھا
چار سُو پھیلی ہوئی شہرت۔۔۔ میری
تیرے غم کی چاندنی تھی میں نہ تھا
بے خودی مشہور تھی تیری۔ وسیم
وہ تو اُن کی بے رُخی تھی۔ میں نہ تھا