اپنی آنکھوں کے خواب لکھوں گی
تما م سوالو ں کے جواب لکھو ں گی
چہرہ اُس کا ہے کہ جیسے ماہتا ب
ہونٹوں کو اُس کے گلا ب لکھوں گی
اُس کے واسطے سب آسانیا ں
اپنے لیے سارے عذاب لکھوں گی
وہ جو مجھ پہ ذرا سا برس جاتا تو قیامت ہوتی
نہیں برسا نہ کیا مجھے سیراب لکھوں گی
جو بھی پڑے گا تو پڑھ کے کھو جائے گا
محبت کی ایسی ہی کتاب لکھوں گی
اس کے ہر ورق میں جھلکے گا بس تیرا خمار
ایسا محبت رسیدہ ہر باب لکھوں گی