اِتنا بھی محبت میں خسارا نہیں اچھا
دُشمن بھی محبت میں تو ہارا نہیں اچھا
جو شخص محبت کو محبت نہیں سمجھا
پھر اُس سے تعلق ہو ہمارا، نہیں اچھا
اِک روز محبت کے سمندر میں بھی اُترو
یوں دُور سے منظر کا نظارا نہیں اچھا
پندار و انا کی کوئی قیمت نہیں ہوتی
ہو غیر کے ٹکڑوں پہ گزارا نہیں اچھا
یہ لوگ مری جان فسانہ نہ بنا لیں
یوں بزم میں آنکھوں سے اِشارا نہیں اچھا
اغیار تو اغیار ہیں، عاجز! میری سُن لو
اپنوں کا بھی دُنیا میں سہارا نہیں اچھا