پندار کے خوگر کو
ناکام بھی دیکھو گے؟
آغاز سے واقف ہو
انجام بھی دیکھو گے؟
رنگینیِِِِِِ دنیا سے
مایوس سا ہو جانا
دُُُُکھتا ہوا دل لے کر
تنہائی میں کھو جانا
ترسی ہوئی نظروں کو
حسرت سے جھکا لینا
فریاد کے ٹکڑوں کو
آہوں میں چپھا لینا
راتوں کی خاموشی میں
چھُُُُپ کر بھی رو لینا
مجبور جوانی کے
ملبوس کو دھو لینا
جذبات کی وسعت کو
سجدوں سے بسا لینا
بھولی ہوئی یادوں کو
سینے سے لگا لینا