اِک بیٹی کی شادی میں رکاوٹ جہیز ہے
لڑکے والوں کی بس چاہٹ جہیز ہے
ہر شے دے کے بھی کمی رہ جاتی ہے
ساس پھر بھی بہو سے کہہ جاتی ہے
لے کے ہی کیا تُو آئی ہے اپنے گھر سے
سب کچھ ہمارا ، کیا لائی ہے اپنے گھر سے
ساس کی بہو سے صرف بغاوت جہیز ہے
اِک بیٹی کی شادی میں رکاوٹ جہیز ہے
نہ ہی بنجر ، نہ ہی زرخیز ضروری ہے
لڑکی سے پہلے لڑکے والوں کی جہیز ضروری ہے
غریب باپ اپنی بیٹی کو بیاہنے کے لئے
قرض کے ساگر میں کُھود جاتا ہے آن بچانے کے لئے
غریب بیٹی کے باپ کی عزت جہیز ہے
اِک بیٹی کی شادی میں رکاوٹ جہیز ہے
نہالؔ جہیز بنانے میں عمریں گزر جاتی ہے
بیٹی کے تن سے حُسنِ جوانی اُتر جاتی ہے
جہیز سبب ہے جوان بیٹیوں کی بربادی کا
جہیز بنا تو گزر گیا وقت بیٹی کی شادی کا
بیٹیوں کی زندگی میں ہی قیامت جہیز ہے
اِک بیٹی کی شادی میں رکاوٹ جہیز ہے