آئے کوئی ، عذاب آجائے
Poet: سید ایاز مفتی By: سید ایاز مفتی, houstonدہر میں انقلاب آجائے
وہ اگر بے نقاب آجائے
کس کو معلوم اس زمین پہ کب
آسماں سے عذاب آجائے
کون کانٹوں کی فکر کرتا ہے
بس میسر گلاب آجائے
رات گذرے گی اس کو پڑھنے میں
وہ جو چہرہ کتاب آجائے
میں نے سچ بولنے کی ٹھانی ہے
آئے کوئی ، عذاب آجائے
اتنی عجلت کی کیا ضرورت ہے
پہلے ، خط کا جواب آجائے
تیرگی میں ہو روشنی مفتی
گر مرا ، ماہ تاب آجائے
More Love / Romantic Poetry






