آئے کوئی ، عذاب آجائے

Poet: سید ایاز مفتی By: سید ایاز مفتی, houston

دہر میں انقلاب آجائے
وہ اگر بے نقاب آجائے

کس کو معلوم اس زمین پہ کب
آسماں سے عذاب آجائے

کون کانٹوں کی فکر کرتا ہے
بس میسر گلاب آجائے

رات گذرے گی اس کو پڑھنے میں
وہ جو چہرہ کتاب آجائے

میں نے سچ بولنے کی ٹھانی ہے
آئے کوئی ، عذاب آجائے

اتنی عجلت کی کیا ضرورت ہے
پہلے ، خط کا جواب آجائے

تیرگی میں ہو روشنی مفتی
گر مرا ، ماہ تاب آجائے
 

Rate it:
Views: 152
17 Mar, 2023