اٹھادیتے ہیں لوگ لیکن اجارہ نہیں ہوتے
ساتھ چلنے والے سبھی سہارا نہیں ہوتے
رغبت اور بوجھ جچتے ہی نہیں ورنہ
ذمیواری کا ذہن کنارہ نہیں ہوتے
آئیندہ گمان کی کوئی ضمانت مل جاتی تو
عارضی امن پہ لوگ آوارہ نہیں ہوتے
آنکھ آنکھ کی بات سمجھ لیتی ہے اکثر
ہر جگہ آواز اور اشارہ نہیں ہوتے
کہیں کہیں محبت نے قرار توڑدیا ورنہ
لوگ بیکار اور ایسے بنجارہ نہیں ہوتے
درد ساخت سے کٹھورپن تو ملتا ہے لیکن
جل کر روح کبھی انگارہ نہیں ہوتے