Add Poetry

اٹھا کر طاق سے گلدان رکھ لیا گیا تھا

Poet: rakhshanda naveed By: rakhshandanaveed, lahore

اٹھا کر طاق سے گلدان رکھ لیا گیا تھا
دوبارہ ملنے کا امکان رکھ لیا گیا تھا

تمام دودھ کی نہریں وہ شیریں میوہ جات
فلک پہ کچھ مرا سامان رکھ لیا تھا

نظارے اور بھی دیکھے تھے تیری ضرورت کو
نظر اٹھانے کے دوران رکھ لیا گیا تھا

قدم قدم تھے مقامات حیرت و حسرت
سو دل کو پہلو میں حیران رکھ لیا تھا

قلم نے کتنے ھی ابواب تلف کر ڈالے
تمھارا ذکر تھا جانا رکھ لیا گیا تھا

Rate it:
Views: 502
21 Apr, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets