بھروسہ ہے مجھے اپنے پیار پہ بھی
بہت بھروسہ ہے، اپنے جانثار پہ بھی
بھروسہ ہے، وادیوں کے قرار پہ بھی
بھروسہ ہے، اسکے قول و قرار پہ بھی
لگتا ہے وہ اپنا عہد وفا، نبھانے آگیا ہے
میرے دل کے جزبات کو بھڑکانے آگیا ہے
جاوید کے انگ انگ میں وہ سما گیا ہے
جان و دل سے وہ، اسے اپنا بنا گیا ہے