دعٰوی ہے یہ دنیا کو کہ آئے گا نہیں ُتو
میری جان غلط سب کو ٹھہرانے کے لیے آ
میں ضمیر کی الجھن سے کہیں مر نہ جاؤں
مجھ پر لگے الزام مٹانے کے لیے آ
خوابوں میں نہیں ساتھ حقیقت میں ہوں تیرے
یہ سچ بھی زمانے کو دیکھانے کے لیے آ
تنہا ہوں زمانے میں زرہ دیکھ تو آ کر
سینے سے مجھے اپنے لگانے کے لیے آ
ہیں پال رکھے سینے میں جو درد یہ ُتو نے
اپنا سمجھ اور مجھکو سنانے کے لیے آ
اے جان لکی توڑ دے دنیا کے اصول اور
اپنا مجھے بس اپنا بنانے کے لیے آ