تجھے اپنانے کو سب کچھ ٹھکرایا ہے
دنیا سے چھپا کے، دل میں بسایا ہے
رواں ہو میرے جسم میں خون کی طرح
دل و جان سے بڑھ کر تجھے چاہا ہے
تُم بن جینے کا تصور بھی ہو کیسے
اپنی آنکھوں کا نور تجھے بنایا ہے
چھوڑ نہ دینا راستہ میں مسافر کی طرح
میں نے تو تمہیں اپنا ہمسفر بنایا ہے