اپنی آنکھوں سے مجھے اتنی پلا ساقی
آج اپنے التفات کی کر دے انتہا ساقی
جو زندگی کی ساری تلخیاں بھلا دے
میرے لیے کوئی ایسا جام لا ساقی
تیری بے رخی میں سہہ نہ سکوں گا
مجھ سے اپنی آنکھیں نہ چرا ساقی
کئی صدیوں سےتیری دید کاپیاساہوں
کسی دن میری تشنگی بجھا ساقی
تیرے رند کا ابھی جی نہیں بھرا
ابھی آنکھوں پہ نقاب نہ لگا ساقی