سارے ہی شہر کو سوگوار مت کرنا
اے دوست رختِ سفر اختیار مت کرنا
وہ میرا نام دعاؤں میں لکھ رہا ہو گا
اس سے کہنا میرا انتظار مت کرنا
دل یہ کہتا ہے کہ وہ لوٹ آئے گا
دل کا مگر تو کبھی بھی اعتبار مت کرنا
طوفان کیسے بھی اٹھیں دیپ جلائے رکھنا
اپنی آنکھوں کو کبھی سوگوار مت کرنا
لوگ اپناتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں
اے دل کبھی کسی سے بھی پیار مت کرنا
میرے سب خواب میری زندگی کے ضامن ہیں
میں جو غافل ہوں مجھے بیدار مت کرنا
تیرے ہمسائے بھی سورج کے تمنائی ہیں
تم اپنے گھر میں اونچی دیوار مت کرنا
کہہ رہی ہے ہم سے صبحِ نو بہار مظہر
بدل جاتے ہیں دن جی کو بے زار مت کرنا