اپنی تمام عمر گزری ہےسفرمیں
زیست کی ناؤسدا رہی ہےبھنورمیں
میرےدشمن ہزاروں اورتنہا تھا میں
ان کہ خوف سےگھبرایانہیں مگرمیں
آج کل شیشےکہ گھرمیں رہتا ہوں
اسی لیےکسی پہ پھینکتا نہیںپتھرمیں
ادھروہ انا کےقفس سےنا نکل پائے
ہجر کہ زنداں میں قید ہیں ادھر ہم
اس ستم گر میں کیسی کشش ہے
رہ سکتا نہیں کبھی اس سےدور میں