اپنی قسمت میں شام نا سویرا ہے
جدھر دیکھوں اندھیرا ہی اندھیرا ہے
گلے شکوؤں سے کام نا لے جاناں
فقط صرف اتنا بتا کیا حال تیرا ہے
میرا دنیاوی تبسم نا دیکھ اے دوست
تیری جدائی میں چھلنی جگر میرا ہے
کیوں ایک دوسرے سے جنگ کریں
یہاں نا کچھ میرا نا کچھ تیرا ہے
وفا کی اک زندہ تصویر ہے اصغر
مت سمجھ کے یہ کوئی لٹیرا ہے