اپنی کچھ تنہائیاں لے کر بحر جاتے ہیں لوگ
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiاپنی کچھ تنہائیاں لے کر بحر جاتے ہیں لوگ
قسمت کا کہنا کہ بڑی دیر جاتے ہیں لوگ
اٹھی نگاہ تو نظارے جھکی پلک تو اندھیرے
صبح کے اجڑے پھر کس سحر جاتے ہیں لوگ
تیرے جانے کا سبب اور زمانے کے سوال
ہربار یوں دے کر مجھے زہر جاتے ہیں لوگ
نگاہ پرنم کو کیا کچھ ملتا ہے سرور
تیری بام پر آکے ٹھہر جاتے ہیں لوگ
بات رسوائی کی ہوتی تو جھیل بھی لیتے
مگر اُس کے بعد بڑا قہر ڈھاتے ہیں لوگ
وقت کی قضا سے پہلے ہی ملو سنتوشؔ
کیا معلوم کہ کس پہر جاتے ہیں لوگ
More Love / Romantic Poetry






