تیرے لیے میں اپنی ہستی کو مٹا رہی ہوں
تیرے آنے کی امید میں ہر روز نئے دیپ جلا رہی ہوں
جو ملے ہیں زخم میں انہیں خود سے ہی چھپا رہی ہوں
میں مسکرا مسکرا اپنے غموں کو بھلا رہی ہوں
ہیں جو تیرے میرے درمیان یہ ملکوں کے فاصلے
میں دعائیں کر کر کے ان کو مٹا رہی ہوں
صحرا ہے چاروں سمت میرے میں
تیرے لئے صحرا کو بھی گلشن بنا رہی ہوں
بے خبر اب تو آجا میں تیرے لئے اپنی جان کی بازی لگا رہی ہوں