اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
Poet: ڈاکٹر زاہد شھیخ By: ڈاکٹر زاہد شھیخ, Lahore Pakistanاپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
 غم کی اس دھوپ میں زلفوں کی گھٹائیں دو مجھے
 
 زندگی ڈوب گئی غم کے اندھیروں میں کہیں
 تیری فرقت میں چمن ہو گئے سب ویرانے
 میری امید مٹی خواب مرے ٹوٹ گئے
 پھر مجھے دے دے مرے کل کے حسیں افسانے
 
 جو تھیں میرے لیے سرگم سی صدائیں دو مجھے
 اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
 
 میں نے اشکوں میں کہیں تجھ کو چھپا رکھا ہے
 تو مرے پاس نہیں میری نگا ہوں میں سہی
 کیا ہوا مل نہ سکی پیار کی منزل مجھ کو
 میں ترے پیار کی بھولی ہوئی ر ا ہوں میں سہی
 
 پھر وہی سادہ و رنگین ادائیں دو مجھے
 اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
 
 جھلملاتی ہیں ابھی تک تری یادیں دل میں
 آج بھی میرے تصور میں مرے پاس ہے تو
 میں تجھے بھولنا چاہوں بھی تو ممکن ہے کہاں
 میری ویران سی اس زیست میں بس آس ہے تو
 
 ااب وفاؤں کی نہ کچھ اور سزائیں دو مجھے
 اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے






