اپنے ہاتھوں پہ ترا نام لکھوں یا نہ لکھوں

Poet: By: Azra Naz, Reading UK

اپنے ہاتھوں پہ ترا نام لکھوں یا نہ لکھوں
اپنے سر پیار کا اِلزام لکھوں یا نہ لِکھوں

ایسی اِک شام کہ جِس شام کو دیکھا تھا تجھے
میں وہی تذکرۂ شام لِکھوں یا نہ لِکھوں

جِس نے اِک روز مٹا ڈالا مری ہستی کو
اپنی وہ شہرتِ گمنام لکھوں یا نہ لِکھوں

موجیں آتی ہیں تری یاد کی دستک دینے
پانیوں پر کویٔ پیغام لکھوں یا نہ لِکھوں

کتنی دِلکش تری باتیں ہیں کہوں یا نہ کہوں
کتنا پیارا ہے ترا نام لکھوں یا نہ لِکھوں

زندگانی میں نییٔ صبح کا آغاز ہو ا
دُور دِل سے ہوۓ اوہام لِکھوں یا نہ لِکھوں

وہ ہے نا و ا قفِ آ د ابِ محبت عذراؔ
اُس کے جذبے ہیں ابھی خام لِکھوں یا نہ لِکھوں
 

Rate it:
Views: 513
06 Dec, 2012