اپنے ہی نام پہ اب خود سےبغاوت کرنا
زندگی ! مجھ سے نہ جینے کی تجارت کرنا
میری آنکھوں میں ترا عکس ہے دیکھا سب نے
تُو بھی اب میرے تخیل کی حفاظت کرنا
ہجر کی رات کا قصہ ہے سنانا باقی
ہو اگر وقت کبھی وصل عنائت کرنا
بات ہی بات میں مٹ جائے یہ نقشہ دل کا
شہر زندان کی ایسی نہ تُو حالت کرنا
تیری عادت میں تو شامل ہے عطا کے بدلے
مجھ وفا دارِ محبت سے عداوت کرنا
جنکے ہوتے ہوئے لٹ جائے حسن کی دولت
ایسے رشتوں کی نہ وشمہ تو وکالت کرنا