چھوڑا جو اس نے میں بڑا رنجور ہو گیا
یہ غم ہماری جان کا ناسور ہو گیا
آئے جو تیرے شہر میں طوفان آگیا
موسم بھی تیرے شہر کا مغرور ہو گیا
اس نے دیا جو زخم محبت کے نام پر
وہ زخم میری جان کا ناسور ہو گیا
رسم و رواج پیار و محبت بدل گئے
اچھا تمہارے شہر کا دستور ہو گیا
دل پوچھتا ہے ہم سے بتا یہ کیا ہوا
اتنا تھا جو قریب وہ کیوں دور ہو گیا