ھر اک قدم پہ یوں آزمانا اسکا اچھا لگا مجھے
روٹھ جاؤں تو پھر یوں منانا اسکا اچھا لگا مجھے
میرے شعروں میری غزلوں پہ وہ جھومتا رہا
اور میری نظموں کو یوں گنگنانا اسکا اچھا لگا مجھے
میرے انتظار میں وہ رات بھر پھر جاگتا رہا
اور ویران کمرے کو یوں سجانا اسکا اچھا لگا مجھے
ھونٹوں سے کچھ کہا اور شرما کر سمٹ گیا
اور وہ پلکوں کو یوں جھکانا اسکا اچھا لگا مجھے
جاتے ھوئے بھی ہر قدم تھا اس کا منتشر
پھر لوٹ کر یوں آنا اسکا اچھا لگا مجھے
ھر ایک خواہش اس کی ھو میرے نام پہ ختم
اور ہاتھ دعا کو یوں اٹھانا اسکا اچھا لگا مجھے