اچھا نہیں لگتا
Poet: محمد روشان جمیل By: Muhammad Roshan Jameel, Faisalabadخاموشی اس قدر بس گئی ہے مجھ میں
کہ اب کچھ اور اچھا نہیں لگتا
پانی سر سے گزر گیا ہے اس لیے
اب تو تیرا ہنسنا بھی اچھا نہیں لگتا
ملنا ہوا اگر کبھی تو مل لیں گے
پر یوں تاک میں رہنا اچھا نہیں لگتا
اتنے برس جو گفتگو کی ہم نے
اس کا نتیجہ کچھہ اچھا نہیں لگتا
میرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہو اب
یہ تصور بھی کروں تو اچھا نہیں لگتا
تیرے بلانے پر میں چلا آؤں تو
یہ کسی اور کو اچھا نہیں لگتا
تو بس بات صرف اتنی سی ہے کہ
اب میں تجھے اچھا نہیں لگتا
More Sad Poetry






