اچھی ہَوں تو پھر محبت کیوں نہیں کرتے
میں بَری ہوں تو عداوت کیوں نہیں کرتے
تحریک و انقلاب کے خَوگر ہو تَم اگر
پوچھتی ہَوں پھر بغاوت کیوں نہیں کرتے
کیوں اپنی چاہتوں کا دم گھوٹتے رہتے ہو
کیوں اپنے دِل پہ آپ عنایت نہیں کرتے
سب کی ضرورتوں کا اَن کو خیال ہے
بس اپنا ہی احساسِ ضرورت نہیں کرتے
رکھتے ہیں سب کی چاہتوں کو دھیان میں مگر
اپنے لئے کسی کی بھی چاہت نہیں کرتے
دم بھرتے ہیں سبھی کی محبت کا چاہتوں کا
بس ایک اپنے آپ سے اَلفت نہیں کرتے
عظمٰی عجیب طور ہے میرے رفیق کا
چاہتے ہوئے بھی ہم سے رفاقت نہیں کرتے