اک آسمانِ دین کا تارا حسین ہے
کربل میں جس نے جاں کو گزارا حسین ہے
عزم و عمل کا حُسن ہے ہمت کی داستان
خلدِ بریں کا دیکھ نظارہ حسین ہے
ریگِ تپاں پہ دین کی تبلیغ کے لئے
صدقہ نبی نے جس کا اتارا حسین ہے
لعنت ہی بھیجتا ہے زمانہ یزید پر
نوحہ کناں ہے جس پہ ہمارا حسین ہے
دنیا تھی ساری ماہِ محرم کی منتظر
رو رو کے میں نے جس کو پکارا حسین ہے
زہرہ ؓ کا لال حیدرِ کرار کا جگر
صدیوں سے اک چمکتا ستارہ حسین ہے
ہے اب بھی جس کا تزکرہ نہرِ فرات پر
وشمہ وہ فاطمہ کا دلارا حسین ہے