پیاس لبوں کی ہوتی تو
پانی سے بجھ جاتی
میری اداس آنکھوں کو
اپنا دیدار دو
بہت جل گئی ہوں
ہجر کاٹ کاٹ کر
میری بات مانو سنو تم
اپنی خاموشی کو توڑ دو
اپنی انا کا دامن چھوڑ دو
زندگی حیسن ہو جائی گئی
اک بار مجھے اپنا بول دو
ہم نئی دنیا بسا لیں گئے
تم زمانے کی
باتوں سے منہ موڑ دو
تمہاری خوشی میں
میری خوشی ہو گئی
فقظ مجھے دور جانے سے روک دو
قریب آ رہے ہو تو اور قریب آؤ
کہ اپنی خشبوں کو مجھ میں چھوڑ دو