Add Poetry

اک خط کے جواب میں

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

اک خط کے جواب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس میں لکھا تھا
“سوال“
خزاں مجھ میں چاہو گے تم دیکھنا
یا کہ فصل بہار
کوئی فیصلہ ہو مگر جلد ہو تو اچھا ہے

“جواب“
ذرا سوچو کہ کون چاہتا ہے
خزاں کی ظالم ہوائیں
اس کا دامن زرد پتوں سے بھر جائیں
کون چاہتا ہے کہ اس کے آنگن میں کھلنے والے پھول
خزاں کی عذاب رتوں میں پتی پتی بکھر جائیں
یقینا کوئی نہیں چاہتا
میں تو چاہتا ہوں
کہ تمارے آنگن میں بہاریں سدا بھول کھلائیں۔
بلبلیں چہچہائیں
گلاب کے رنگ برنگے پھول
تمہارے آنچل کو مہکائیں
اگر کبھی
بہاریں اپنی انا کی خاطر
تم سے روٹھ جائیں
اور واپسی کیلئے۔۔۔ کوئی قربانی چاہیں۔
تو میرا سر لے جا کر۔۔۔ ان کے قدموں میں رکھ دینا
وہ میرا حال دیکھیں گی تو خود ہی لوٹ آئیں گی
سنو
اگر کبھی تم کو ضرورت ہو
پودوں کو سیراب کرنے کی
تو میرا لہو لےجانا
یہ تمھاری امانت ہے۔۔۔۔۔!

Rate it:
Views: 667
20 Nov, 2008
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets