اک درد سا دل میں اٹھتا ہے جیسے کوئی اس میں بستا ہے جب سے نظروں میں تم سمائے ہو ہر دکھ آنکھوں میں اب چبھتا ہے تیرے قرب کی لزت ابھی باقی ہے کچھ تو سوز جاں ملتا ہے اس کی یادوں میں کھو کر جمیل اک سکوں سا قلب کو ملتا ہے