اک شخص کو دیکھا تھا تاروں کی طرح ہم نے
Poet: By: Syed Abbas Agha, Quettaاک شخص کو دیکھا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چا ہا تھا اپنوں کی طرح ہم نے
اک شخص کو سمجھا تھا بھولوں کی طرح ہم نے
وہ شخص قیامت تھا کیا اس کی کریں باتیں
دن اس کیلئے پیدا، اور اس کی ہی تھی راتیں
کم ملتا کسی سے تھا، ہم سے تھی ملاقا تیں
رنگ اس کا شھابی تھا، زلفوں میں تھی مہکاریں
آنکھیں تھی کے جادوں تھا،پلکیں تھی کے تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھیں، سو جان سے دل ہاریں
کچھ تم سے وہ ملتا تھا، باتوں میں شباہت تھی
ہاں تم سا ہی لگتا تھا، شوخی میں شرارت میں
لگتا بھی تم ہی سا تھا، دستور محبت میں
وہ شخص ہمیں ایک دن اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا، پھولوں کی طرح ٹوٹا
پر ہاتھ نا آیا وہ،ہم نے بہت ڈھونڈا۔
تم کس لئے چھونکے ہو، تم کس لئے چھونکے ہو
کب ذکر تمہارا ہے،
کب تم سے تقا ضا ہے،
کب تم سے شکایت ہے
اک تازہ حکایت ہے،
سن لو تو عنایت ہے
اک شخص کو دیکھا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چا ہا تھا اپنوں کی طرح ہم نے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






