اک لمحہ مرے پہلو میں گذار تو سہی
تمام عمر بن تیرے رہ لونگی
اک تبسم ہونٹوں پہ محبت کی سجا تو سہی
تمام عمر تبسم کی پیاس میں گذار دونگی
مری جانب دیکھ نظریں ملا کر ذرا
تمام عمر خود کو حجاب کی نذر کر دونگی
یہ جو لمحہ گذر رہا ہے سیاہ پڑھ رہا ہے
کرو نہ اظہار چاہت
تمام عمر اس لمحے کو ترے لیے رنگین بنا دونگی
شکوے میں بھی بھلا دونگی
شکوے تم بھی بھلا دو
رنجش کی لکیروں کو ماتھے سے ہٹا دو
بن جاؤ رفیق آج مرے تم
تمام عمر پھر نہ کوئی رفیق بناؤنگی