اک مجھ کو ملا یہ غم زمانے کو کیوں نہیں
میں جل گیا خبر میرے آشیانے کو کیوں نہیں
قربت کسی حسین کی میں نے حاصل تو کی مگر
اب ملتی مجھ کو فرصت مسکرانے کی کیوں نہیں
اس زمانے کے لوگ اب مطلب پرست ہیں
یہ حرم کو جا رہے ہیں صنم خانے کو کیوں نہیں
لگتا ہے دل میں خون کا قطرا نہیں رہا
وہی تیری ادائیں ستاتی اب دیوانے کو کیوں نہیں
جلتے چراغ تو نے کتنے بجھا دیے
ساقی لگتی آگ تیرے مے خانے کو کیوں نہیں