وہ انسان مجھ کو لگا خوبصورت
جو پہنے لباس وفا خوبصورت
ہوئے تجھ سے ارض و سما خوبصورت
زمیں خوبصورت فضا خوبصورت
جو پوچھا کہ وہ کیسے لگتے ہیں مجھ کو
تو گھبرا کہ میں نے کہا خوبصورت
زمانے کی بد صورتی سے ہو نالاں
کوئی کام خود بھی کیا خوبصورت
جو پوچھا کہ کس کے لئے جی رہے ہو
تو اک نام میں نے لیا خوبصورت
نہ مانی میری جو گذارش غلط تھی
یہ انکار مجھ کو لگا خوبصورت
جو رستے میں یاسر گرا لڑکھڑا کر
تو اک ہاتھ مجھ تک بڑھا خوبصورت