Add Poetry

اک پرانی بات

Poet: Qateel Shafaii By: M Shahzad Asghar, Multan
Ik Purani Baat

اک پرانی بات
یہ ان دنوں کی بات ہے
میری نظر میں جب کوئی فسانہ گر جچی نہ تھی
گلی گلی میرے جنوں کی دھوم مچی نہ تھی
اگرچہ وہ میری توجہات سے بچی نہ تھی
پر اس کی سانس میری سانس میں کبھی رچی نہ تھی
جو کبھی کسی مشاعرے میں اس سے ملاپ ہوگیا
حواس تو بجا رہے مگر زرا سا کھو گیا
کیسے عجیب خواب کوئی روح میں سمو گیا
کہ جیسے وہ اپنا آپ ہی مجھ میں پرو گیا
کہ مجھ پہ ہر طرح سے مہرباں میرے نصیب تھے
اداسیاں جو دور تھیں تو قہقہے قریب تھے
وفا کی راہ میں یہ مرحلے عجیب تھے
کبھی جو ہم خیال تھے وہ دوست اب رقیب تھے
جب زمانے بھر پہ ہماری چاہتوں کا راج تھا
کسی کے زہن میں نہ کوئی تخت تھا نہ تاج تھا
مگر دلوں کے درمیاں کھڑا ہوا سماج تھا
کر ے نہ کوئی پیار یہ سماج کا رواج تھا
کہ جب وہ نا گہاں وفا کے راستے سے ہٹ گئی
لگا رہی تھی جو پار وہ ناؤ ہی الٹ گئی
بندھے ہوئے تھے جس سے بادباں وہ ڈور ہی کٹ گئی
قضا پرفشاں جو ہوئی تو زندگی سمٹ گئی
یہ ان دنوں کی بات ہے

 

Rate it:
Views: 1689
05 Nov, 2007
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets