اگر وہ چاہنے کا من بناتا
قسم سے میں اسے دلہن بناتا
جھٹک کے زلف انگڑائی وہ لیتی
ادھر میں جھومتا ساون بناتا
بناتا میں اگر تصویر تیری
صراحی کی طرح گردن بناتا
کسی پتھر کو پہلے کرتا مورت
پھر اس کے واسطے دھڑکن بناتا
بنا لیتا میں خود کو رام لیکن
یہ دویدھا تھی کسے لکشمن بناتا
جہاں پر ہم محبت بانٹ سکتے
خدا ایسا کوئی اپون بناتا