مختصر سا تعارف ہے ہمارا اے دنیا والو
اہلِ محبت ہیں خدارا پہچان لو ہمیں
ہمارے ہاں تو محبت بانٹی جاتی ہے ہر وقت
اپنے شہر کا حال بھی سناؤ ہمیں
اس قدر ہنر سیکھ لیا ہے ہم نے
کانٹے کو پھول میں بدل کے دیں گے تمھیں
مثالیں دے کہ امن کی وادی کی ہر روز
یاد کرتی ہے دنیا دن رات ہمیں
لفظ نفرت جیسے ناپید سا ہوگیا ہو
محبت کے ذکر سے ملتی نہیں فرصت ہمیں
خورشید ہی وہ چمکا کہ قسمت ہی بدل گئی
اندھیروں میں رہ کر بھی محبّت مل گئی ہمیں
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ بھی نہیں لکھا کاتب
اپنے ہاتھوں سے لکھنا اپنی قسمت آ گیا ہے ہمیں