اپنی تنہائ مٹانے کی یوں تدبیر کریں
ہم پہ جو گزری اسے شعروں میں تحریر کریں
وہ جو آئیں تو کہیں لوٹ نہ جائیں برہم
دل کریں نظر انھیں پیش بھی اک تیر کریں
ایک تصویر و خط دینے میں اتنی الجھن
ہم وفا کر کے بھلا پیار کی تشہیر کریں ؟
ہم نے تو دل کو زباں کرنے میں جلدی کی ہے
دل کے اظہار میں اب آپ نہ تاخیر کریں
ہیں مسیحا تو مسیحائ میں ان کا ہو اعجاز
خاک کو چھو لیں اگر اس کو بھی اکسیر کریں
جس میں نفرت نہ ہو سب لوگ محبت ہی کریں
آؤ اک شہر وفا ایسا بھی تعمیر کریں
ایسا کچھ کیجیے اب وقت ٹھہر جائے یہیں
وصل کے لمحے بسر مانند تصویر کریں
کیا مزہ بات کا ہم کہتے رہیں وہ نہ سنیں
یا سنیں یوں کہ ہم اس بات کی تفسیر کریں
ان کے آنے کی پھر اک بار خبر ہے زاہد
دلبری جن سے نہ ہو آئیں تو دل گیر کریں