ایسا نہیں کہ مجھے خبر نہیں
Poet: Minhas By: Farasat ali, Lahore نہیں,
ہم جانتے ھیں تم ناراض ھو ہم سے,
تمھیں شکوہ ھے نا ھم سے,
کہ منایا کیوں نہیں ہم نے,
چلو ھم بتاتے ہیں تم کو
کہ منایا کیوں نہیں ہم نے
کہ تم جب خفا خفا سے رھتے ہو
لبوں کو سی کر آنکھوں سے بات کہتے ہو
میں مناوں گا ایسا سوچ کر
تم میرے آس پاس رہتے ھو
ہنسی ہنسی میں سب کہہ دیتے ھو یوں کہ
انکھ میری طرف بات کسی اور سے کہتے ھو
کیا بتاوں جاناں کہ ایسے میں
تم مجھے کتنے پیارے لگتے ھو
یہ سب محسوس کر کے خود پے نازاں ھوتا ھوں
کہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتے ھو
انہی سوچوں میں کھو کر سوچتا ھوں
کہ خفا ہی رھنے دوں یا منا لوں تم کو
ایک الجھن سی ھے دل میں
کہ چھپا لوں یہ راز یا بتا دوں تم کو
دل تو اب چاھتا ھے کہ پکڑوں ہاتھ تیر
اور کھینچ کے سینے سے لگا لوں تم کو
چلو تم ھی بولو تم ہی بتا دو کچھ
کہ یوں ھی رہنے دوں یا منا لوں تم کو؟
یوں ھی دور دور رھنے دوں ؟
یا پھر سینے سے لگا لوں تم کو؟
چلو ایسا کرتے ھیں..
ایک قدم تم بڑھاو 2قدم میں بڑھاتا ھوں
گلے میں بازوں تم ڈالو
سینے سے میں لگاتا ھوں
آنکھیں بند تم کرو شرما کر
اور سینے پے میں سلاتا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






